لکھنؤ، 11/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مغربی یو پی کی میرانپور اسمبلی سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب کی سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ سماج وادی پارٹی نے سنبل رانا کو اپنا امیدوار بنایا ہے، اور اقرا حسن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران نگلہ بزرگ گاؤں میں جلسہ عام سے خطاب کیا۔ انہوں نے عوام سے سنبل رانا کو ووٹ دینے کی درخواست کی اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ کے متنازعہ نعرے ’بنٹو گے تو کٹو گے‘ پر ردعمل دیا۔ اقرا حسن نے کہا کہ "بانٹنے والے بھی وہی ہیں اور کاٹنے والے بھی وہی ہیں" اور یہ صرف نفرت کی باتیں ہیں، جبکہ ہمارا پیغام ہمیشہ محبت اور اتحاد کا ہوتا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کے ایک اور نعرے ’جہاں دکھے سپائی، وہاں بٹیا گھبرائی‘ پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’جن کی پارٹی میں برج بھوشن جیسے لوگ ہوں اور وہ انتخاب لڑتے ہوں۔ جن کے خلاف ہماری بہنوں نے اتنا بڑا احتجاج کیا اس کے باوجود بھی ان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ ان کے منہ سے ایسی باتیں اچھی نہیں لگتی۔‘‘
اقرا حسن نے یوگی آدتیہ ناتھ کے اس الزام کا بھی جواب دیا جو انہوں نے میرانپور سے امیدوار سنبل رانا کے سسر پر لگایا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنی تشہیری مہم کے دوران سنبل رانا کے سسر اور سابق رکن پارلیمنٹ قادر رانا کو فساد کا ملزم قرار دیا تھا۔ اس بیان پر اقرا حسن نے کہا کہ یہ سب کورٹ کے معاملے ہوتے ہیں۔ اگر ایسا کچھ ہے تو حکومت ان کی ہے وہ مقدمہ کریں پھر بات عدالت میں جائے گی۔ بے کار کی باتوں کو سیاسی طور پر استعمال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
اقرا حسن چودھری نے جینت چودھری کے اس بیان پر بھی تنقید کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پی ڈی اے کی فُل فارم ہے ’پرسنل ڈیٹا آف ایرا غیرا‘۔ اقرا حسن نے کہا کہ پی ڈی اے کا جو نعرہ ہے وہ اپنے آپ میں اپنی جیت دکھا چکا ہے۔ پارلیمانی انتخابات میں اپنا وجود دکھا چکا ہے اور اس کے نتائج سبھی نے دیکھے۔ یہ ہمارا نعرہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں بھی ہم اسی نعرہ کے ذریعہ جیت حاصل کریں گے۔